INPS Japan
HomeLanguageUrduمراکش میں دنیا کے سب سے بڑے شمسی توانائی...

مراکش میں دنیا کے سب سے بڑے شمسی توانائی کے پلانٹ کا قیام

از فیبیئولا آرٹز

مراکش شہر(آئی ڈی این) – صحرائے اعظم صحارا میں سورج کی روشنی کی حرارت کو مجتمع کرتے ہوئے اسے بجلی میں تبدیل کرنے کے اولوالعزم منصوبہ نے شہر مراکش میں 7-18.نومبر منعقدہ اقوام متحدہ کی ماحولیاتی تبدیلی کانفرنس (COP22) میں اپنی جانب بین الاقوامی توجہ مبذول کرالی ہے۔

COP22 کے مقام انعقاد سے شمال مشرق میں ڈھائی سو کلومیٹر کے فاصلے پر 450 ہیکٹیئرز پر محیط نورشمسی کامپلیکس موجود ہے۔ 2018 میں جب یہ پوری طرح کام کرنے لگے گا، تو اس سے دس لاکھ سے زائد گھرانوں کو بجلی فراہم ہوگی اور سالانہ 760,000 ٹن گرین گیس کے اخراج میں کمی آئے گی۔

مراکش کا پورا دارالحکومت شہر رباط اس بجلی اسٹیشن میں سما سکتا ہے جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یوروپی شہر بارسلونا کی سائز کے موازنے میں یہ دنیا کا سب سے بڑا شمسی توانائی کا پلانٹ ہے۔ نور شمسی پلانٹ ورزازات نامی صحرائی قصبہ میں واقع ہے جو چاروں جانب سے اٹلس پہاڑی سلسلہ اور بربری دیہاتوں سے گھرا ہوا ہے۔ بابِ صحرا کے نام سے مشہور ورزازات، شمسی توانائی کے حصول کا دروازہ بن گیا ہے۔

“ارتھ سمٹ ریو 92 (اقوام متحدہ کانفرنس برائے ماحولایات و ترقیات) میں جب دینا ماحولیات کی تبدیلی کے مسئلے سے نپٹنے کی فوری ضرورت سے آگاہ ہوئی، تو سلطنت مراکش نے خلوص نیت کے ساتھ اس امر کی کوشش کی کہ پائیدار ترقی اور ماحولیاتی تحفظ کی اس کی فعال پالیسی یقینی طور پر بین الاقوامی کمیونٹی کی عالمی جد وجہد کی مطابقت میں ہو،” مراکش کے شاہ محمد ششم نے، پیرس میں منعقدہ COP21 میں اس وقت اعلان کیا جب عالمی رہنماؤں نے اس صدی کے اختتام تک گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کی روک تھام اور سیارہ زمین میں بڑھتی ہوئی حرارت کو کم کرنے پر اتفاق کیا۔

مراکش کو سالانہ 3،000 گھنٹوں تک سورج کی روشنی حاصل ہوتی ہے، اور صحرائے صحارا سورج کی حرارت کو مجتمع کرنے کے لیے ایک بہترین مقام ہے۔ شمالی افریقہ کا یہ ملک ایندھنی ذخائر سے محروم ہے اور اپنی گھریلو ضروریات کے لیے یہ درآمدات پر منحصر ہے۔

مراکش میں جماعتوں کی بائیسویں کانفرنس کی مطابقت میں اور ماحولیات کے لیے گرین گیسوں کے تئیں اپنی ذمہ داریوں کے لیے، نور کامپلیکس قابل تجدید توانائی وسائل سے 2020 تک %42 ملی جلی بجلی پیدا کرنے کی مراکش کی حکمت عملی کا ایک جز ہے – یہ ایک ایسا ہدف ہے جس کی ستائش اقوام متحدہ نے کی ہے۔

مراکش نے آئینی، قانون سازی اور انضباطی اصلاحات کے ایک سلسلہ کو فروغ دیا ہے۔ توانائی کی منتقلی بظاہر ایک اولین ترجیح بن چکی ہے۔

ملک نے آنے والی ایک دہائی میں قابل تجدید توانائی کی پیداوار کے اپنے حصہ کے طور پر ہوا، شمسی توانائی اور ہائیڈرو الیکٹرک بجلی کی پیداوار کے لیے US$13 بلیئن کے منصوبہ کا اعلان کیا ہے۔

فی الحال، $9 بلین کی نور سہولیات 160 میگاواٹ (ایم ڈبلیو) بجلی پیدا کرتی ہیں۔ جب اس کے اگلے دو مراحل مکمل ہوجائیں گے اور شمسی ٹربائن اپنی مکمل امکانی صلاحیت کے مطابق کام کرنے لگے گا، تو یہ توقع کی جاتی ہے کہ نور سے 500MW سے زائد بجلی کی پیداوار ہونے لگے گی۔ توقع ہے کہ اس کے اگلے دو مراحل – نور 2 اور نور 3 – 2017 اور 2018 میں کام کرنا شروع کردیں گے۔

اس عظیم منصوبہ کو رو بہ عمل لانے کے لیے مراکش نے عالمی بینک سے US$519 ملین، جرمن بینک KFW سے 654 ملین یورو اور جزوی طور پر افریکن ڈیولپمینٹ بینک، دی یوروپیئن کمیشن اور ہوروپیئن انویسمینٹ بینک سے ،حفوظ قرضہ لیا ہے۔

اس پروجیکٹ کی ترقیات مراکشی ایجنسی برائے شمسی توانائی (MASEN) کا کنسورٹیئم ACWA Power نامی ایک ڈیولپر، سرمایہ کار اور آپریٹر کے ساتھ کر رہا ہے جو آٹھ سعودیوں کی ملکیت ہے اور جس کا صدر مقام سعودی عرب میں ہے۔

یہ کمپنی فی الحال مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ (MENA)، جنوبی افیرقہ اور جنوب مشرقی ایشیا کے 11 ممالک میں کام کر رہی ہے۔ MASEN نور میں پیدا ہونے والی بجلی کو قومی دفتر برائے بجلی و پانی کو فروخت کرتا ہے۔

“مراکش اپنے پاس موجودہ وسائل کا بہترین استعمال کر رہا ہے، اس کے پاس سورج کا وسیلہ ہے اور صنعتی صلاحیت کی ترقیات کی استطاعت بھی ہے۔ آخر میں، ہم آئندہ 25 برسوں تک پائیدار اور قابل اعتماد بجلی کی فراہم کو ایک مقررہ قیمت پر فراہم کرتے رہنا چاہتے ہیں۔ یہ بنیادی ترقیات اور سماجی بہبود کے لیے بنیادی چیز ہے،” ACWA پاور کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر، پیڈی پدماناتھن کہتے ہیں۔

بجلی کا یہ عظیم کامپلیکس جس ٹیکنالوجی کا استعمال کرتا ہے اسے کنسنٹریٹیڈ سولر پاور (CSP) کہتے ہیں۔ اس کی لاگتیں زیادہ ہیں کیونکہ اس میں لینس اور آئینوں کا استعمال ہوتا ہے نہ کہ عام طور پر معلوم فوٹووولٹائک پینلزکا جن کی لاگتیں عام طور پر کم ہوتی ہیں۔ دوسری جانب، CSP ٹیکنالوجی تقریباً آٹھ گھنٹوں تک کی توانائی کا ذخیرہ کر سکتی ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ توانائی کو رات میں اور بدلی والے دنوں میں استعمال کے لیے بچانا۔

“ہم سورج کی حرارتی توانائی لے کر بھاپ کی ٹربائن چلاتے ہیں۔ ہمیں اس بجلی کو فوراً استعمال نہیں کرنا پڑتا کیونکہ ہم اسے مؤثر طور پر ذخیرہ کرنے کے اہل ہیں۔ CSP سسٹم کا یہ ایک بڑا فائدہ ہے، یہ بہت زیادہ متنوع ہے،” ACWA کے 2006 سے سی ای او رہے سول انجینئر نے وضاحت کی۔

پدماناتھن کا ماننا ہے کہ ایسے دور دراز کے علاقہ میں قابل تجدید پلانٹ نصب کرنا جہاں عام طور پر ایسے مقامات ہوں جن میں خراب تر معیار زندگی کی صورت حال ہو، درحقیقت اس جیسی سرمایہ کاری سے دور دراز کے علاقہ کا احیا کرنا ہے”۔

مراکش نے دکھا دیا ہے کہ آپ اس قسم کے پروجیکٹ کو اس پیمانے پر قائم کر سکتے ہیں۔ اگر آپ ایک شفاف حصولیابی کا طریقہ کار استعمال کرتے ہیں، تو اسے دوہرایا جا سکتا ہے”، انہوں نے IDN کو بتایا۔

جب پوچھا گیا کہ کیا اس سے دیگر ترقی پذیر ممالک کو تحریک ملے گی، تو پدماناتھن نے کہا کہ اردن، جنوبی افریقہ، بوتسوانا، نامیبیا نے نور پلانٹ میں دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔ ” انہوں نے مزید بتایا کہ “یہاں پر میکسیکو، پیرو، اور چلی کے لوگوں نے بھی دورہ کیا ہے”۔ ان تینوں ممالک میں جنوبی امریکہ کا اٹکاما صحرا مشترک ہے جہاں سورج کی روشنی سے بجلی کی پیداوار کے کافی زیادہ امکانات ہیں۔ [IDN-InDepthNews – 01 December 2016]

IDN انٹرنیشنل پریس سنڈیکیٹ کی فلیگ شپ ایجنسی ہے۔

تصویر: نور 1: فی الحال، $9 بلین کی نور سہولیات 160 میگاواٹ (ایم ڈبلیو) بجلی پیدا کرتی ہیں۔ بشکریہ: فیبیولا آرٹز

Most Popular